مندرجات کا رخ کریں

انتون چیخوف

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
انتون چیخوف
(روسی میں: Антон Павлович Чехов)،(روسی میں: Анто́н Па́влович Че́хов)،(روسی میں: Антонъ Павловичъ Чеховъ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (روسی میں: Антонъ Павловичъ Чеховъ ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 17 جنوری 1860ء [1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاجانروج [8][9][10][11][12][13]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 15 جولا‎ئی 1904ء (44 سال)[14][15][5][6][7][16][17]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات سل   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت روس [18]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عارضہ سل   ویکی ڈیٹا پر (P1050) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی فرسٹ ماسکو اسٹیٹ میڈیکل یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ طبیب [19][20][21]،  ناول نگار ،  صحافی ،  مصنف [22][23][21][24]،  نثر نگار ،  ڈراما نگار [21]،  افسانہ نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان روسی [25][26]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل نثر ،  ڈراما [27]،  طب [27]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر ہينرک ابسن ،  ایوان ترگنیف ،  گستاف فلابیر ،  نکولائی گوگول ،  ایملی زولا ،  الیگزیندر پشکن ،  ٹالسٹائی ،  گے د موپساں ،  بالزاک ،  فیودر دوستوئیفسکی   ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب
فائل:Chekhov.jpg
انتون چیخوف

انتون پاؤلاو چ چیخوف (انگریزی : Anton Pavlovich Chekhov ) (پیدائش: 1860ء۔ انتقال: 1904ء) روس کا افسانہ نویس اور ڈراما نگار۔ 1884ء میں انیس برس کی عمر میں چیخوف کے قلمی نام سے مختصر افسانے لکھنے شروع کیے۔ پہلے مجموعے کی کامیابی کے باعث ڈاکٹری ترک کرکے افسانے اور ڈرامے لکھنے شروع کیے۔ سائنسی تربیت نے روسی ادب کو بہت فائدہ پہنچایا اور حقیقت نگاری کا ایک نیا اسلوب روسی ادب کو ملا۔ شروع ہی سے اس کا ذہنی رجحان روسی زندگی کے روزمرہ کے معاملات کی طرف تھا۔ انسانی فطرت کی منفی صفات سفلہ پن، کمینہ پن اورایسی ہی چھوٹی چھوٹی باتوں پر اس نے شدید طنز کیا۔ اس کی تحریروں میں تاجر پیشہ، طلبہ، پادری، اساتذہ، حجام، مجسٹریٹ، اعصابی مریض، پاگل، اعلیٰ افسر، سرکاری افسر، غرض سب طبقوں کی تنگ نظری اور سادہ لوحی یوں ریکارڈ ہو گئی ہے کہ جیسے کیمرے نے زندگی کی تصویر کھینچ لی ہو۔ چیخوف کو جدید افسانہ نگاری کا امام سمجھا جاتا ہے۔ بعض نقادوں کے نزدیک وہ دنیا کا سب سے بڑا افسانہ نگار ہے ۔[28]

حالات زندگی

[ترمیم]

روس کے مشہور ادیب، مصنف، افسانہ نگار  اور ڈراما نویس انتون پاؤلاو چ چیخوف، 29 جنوری 1860ء میں روس کے شہر ٹیگانرگ میں پیدا ہوئے۔ وہ اپنے بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھے۔ ان کے والد پاول سودا سلف کی ایک چھوٹی دکان چلاتے تھے مگر وہ ایک سخت مزاج  انسان تھے اور اپنی بیوی اور بچوں پر مارپیٹ کرتے تھے۔ چیخوف  کے بچپن کی ناخوشگوار یادیں ان پر تمام عمر حاوی رہیں۔ چیخوف  اسکول میں داخل ہوئے مگر  تعلیمی میدان میں اوسط درجے کی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہے۔ البتہ ان کی والدہ محبت کرنے والی خاتون تھیں اور قصہ گوئی کے ذریعے اپنے بچوں کی تربیت کرتی تھیں۔  1876ء  میں چیخوف کا باپ  دیوالیہ ہونے پر  قرضہ کی ادائیگی کے خوف سے چیخوف کو اکیلا چھوڑ کر اپنے خاندان کے ہمراہ ماس کو بھاگ گیا۔ چیخوف نے ہمت نہیں ہاری اور ٹیوشن اور چھوٹے موٹے کام کر کے اپنے تعلیمی اخراجات پورے کرتے رہے اور تین سال بعد ماس کو اپنے خاندان سے جا ملے۔ وہاں پر انھوں نے ایک طبی کالج میں داخلہ لے لیا اور 1884ء میں انیس برس کی عمر میں اپنے تعلیمی اخراجات پورے کرنے کے لیے چیخوف کے قلمی نام سے ایک روزنامہ Humorous Sketches میں کالم  اور مختصر افسانے لکھنے شروع کیے۔   پہلے مجموعے کی کامیابی کے باعث ڈاکٹری ترک کرکے افسانے اور ڈرامے لکھنے شروع کیے۔   انھیں ٹی بی کا مرض بھی لاحق ہو گیا تھا جو انھوں نے اپنے خاندان سے چھپائے رکھا  اور اسی مرض میں 15 جولائی 1904ء کو جرمنی کے شہر بیدینويلر میں انتقال کر گئے۔  چیخوف کو جدید افسانہ نگاری کا بانی سمجھا جاتا ہے اور ان کی کہانیاں دنیا کے مبصرین اور ناقدین کے درمیان میں بہت احترام کا درجہ رکھتی ہیں اور سراہی جاتی ہیں۔

چیخوف   کے تمام افسانوں کا رجحان زندگی کے روزمرہ کے معاملات کی طرف ہوتا۔   انسانی فطرت اور چھوٹی چھوٹی باتوں پرانھوں نے شدید طنز کیا۔ ان کی تحریروں میں سب طبقوں کی تنگ نظری اور سادہ لوحی یوں ریکارڈ ہو گئی ہے کہ جیسے کیمرے نے زندگی کی تصویر کھینچ لی ہو۔

وہ اپنی پوری ادبی زندگی کے دوران میں ڈاکٹری کرتا رہا اس کا کہنا تھا کہ 'ڈاکٹری میری قانونی بیوی ہے اور ادب میری رکھیل ہے '"۔[29] اس نے لکھنا صرف پیسے کمانے کے لیے شروع کیا تھا مگر جیسے جیسے اُس کی فنکارنہ طلب بڑھتی گئی اُس نے لکھنے میں جدت شروع کی جس سے بعد میں بہت سے مصنفین متاثر ہوئے ۔[30] وہ کبھی اپنے کام کے مشکل ہونے پر پشیمان نہیں ہوا بلکہ اُس کا کہنا تھا کہ فنکار کا کام سوال کرنا ہے نہ کا جواب دینا ۔[31]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. عنوان : Краткая литературная энциклопедия — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://feb-web.ru/feb/kle/ — اقتباس: 17(29).I.1860
  2. عنوان : Чехов, Антон Павлович — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://feb-web.ru/feb/kle/ — اقتباس: Ч. родился 17 января 1860 г. в Таганроге
  3. https://bigenc.ru/literature/text/4684952 — اخذ شدہ بتاریخ: 6 فروری 2019 — اقتباس: 17(29).1.1860
  4. BD Gest' author ID: https://www.bedetheque.com/auteur-34863-BD-.html — بنام: Anton Tchékhov — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. ^ ا ب عنوان : Eesti biograafiline andmebaas ISIK — Estonian biographical database ID: http://www2.kirmus.ee/biblioserver/isik/index.php?id=6818 — بنام: Anton Pavlovitš Tšehhov — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. ^ ا ب بنام: Anton Pavlovitch TCHEKHOV — NooSFere author ID: https://www.noosfere.org/livres/auteur.asp?NumAuteur=176 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  7. ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/tschechow-anton-pawlowitsch — بنام: Anton Pawlowitsch Tschechow — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  8. ربط: https://d-nb.info/gnd/118638289 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
  9. عنوان : Краткая литературная энциклопедия — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://feb-web.ru/feb/kle/
  10. مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Чехов Антон Павлович — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://feb-web.ru/feb/kle/ — اخذ شدہ بتاریخ: 28 ستمبر 2015
  11. عنوان : Чехов, Антон Павлович — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://feb-web.ru/feb/kle/
  12. http://ibdb.com/person.php?id=4213
  13. Guardian topic ID: https://www.theguardian.com/books/2008/jun/10/antonchekhov
  14. https://bigenc.ru/literature/text/4684952 — اخذ شدہ بتاریخ: 6 فروری 2019 — اقتباس: 2(15).7.1904
  15. عنوان : Краткая литературная энциклопедия — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://feb-web.ru/feb/kle/ — اقتباس: 2(15).VII.1904
  16. انٹرنیٹ سوپرلیٹیو فکشن ڈیٹا بیس آتھر آئی ڈی: https://www.isfdb.org/cgi-bin/ea.cgi?237480 — بنام: Антон Чехов
  17. بنام: Antòn Pavlovič Cechov — Vegetti Catalog of Fantastic Literature NILF ID: https://www.fantascienza.com/catalogo/NILF10926
  18. http://onlinelibrary.wiley.com/doi/10.1002/rmv.365/pdf
  19. http://www.worldatlas.com/webimage/countrys/asia/russia/rufamous.htm
  20. http://www.worldatlas.com/webimage/countrys/europe/russia/rufamous.htm
  21. https://cs.isabart.org/person/16408 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  22. تاریخ اشاعت: 6 اکتوبر 2017 — Musikverket person ID: http://calmview.musikverk.se/CalmView/Record.aspx?src=CalmView.Persons&id=DS/UK/186 — اخذ شدہ بتاریخ: 6 اکتوبر 2017
  23. اثر پرسن آئی ڈی: https://www.digitalarchivioricordi.com/it/people/display/15664 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 دسمبر 2020
  24. عنوان : Library of the World's Best Literature — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library
  25. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11926133z — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  26. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/9736291
  27. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19990210160 — اخذ شدہ بتاریخ: 27 جولا‎ئی 2023
  28. "Russian literature; Anton Chekhov"۔ Encyclopædia Britannica۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جون 2008 
  29. Letter to Alexei Suvorin, 11 ستمبر 1888. Letters of Anton Chekhov۔
  30. "Chekhov is said to be the father of the modern short story"۔ Malcolm, 87; "He brought something new into literature." جیمز جوائس، in Arthur Power, Conversations with James Joyce، Usborne Publishing Ltd, 1974, ISBN 978-0-86000-006-8, 57; "Tchehov's breach with the classical tradition is the most significant event in modern literature"، John Middleton Murry، in Athenaeum، 8 اپریل 1922, cited in Bartlett's introduction to About Love، XX.
  31. "You are right in demanding that an artist should take an intelligent attitude to his work, but you confuse two things: solving a problem and stating a problem correctly. It is only the second that is obligatory for the artist." Letter to Suvorin, 27 اکتوبر 1888. Letters of Anton Chekhov۔

بیرونی روابط

[ترمیم]